Latest Urdu Novels 2020 | Watan-e-Ishq Episode 11 | Novels Urdu 4 u

وطنِ عشق

قسط نمبر 11

 ( مایوں) 


امی یار آپ شیری کو بھیج کر کام کر والیں۔۔۔۔ باقی میں اپنے کچھ دوستوں کو اس کی مدد کے لیے بول دیتا ہوں۔۔۔
بشریٰ بیگم اعجاز سے کال پر بات کر رہی تھیں۔۔۔ آج عرش اور اعجاز کی مایوں تھی لیکن اعجاز اور معید کو چھٹیاں نہیں مل رہی تھی۔۔۔۔

بیٹا شادی بھی شیری کی ہی کرا دیتی ہوں۔۔۔۔ آپ کو آنے کی ضرورت نہیں۔۔۔ بشری بیگم کو غصہ آگیا تھا۔۔۔
مطلب کہ حد ہوگئی شادی اس کی تھی اور ان صاحب کی کوئی خبر ہی نہیں تھی کہ وہ کب آئیں گے۔۔۔ سارے کام کا بوجھ بیچارے شیری  پر آگیا تھا دن رات وہ گھن چکر بنا ہوا تھا۔۔۔۔۔

امی اب ایسا بھی نہیں کہیں میں جان  کر تھوڑی یہ سب کر رہا ہوں ہماری لیف ہی ایکسیپٹ نہیں ہو رہی۔۔۔ اور آج تو میں اور معید بالکل بھی نہیں آسکتے۔۔۔۔۔۔

کیوں بیٹا۔۔۔ آپ کو میں یاد کراتی چلوں کہ شاید آج آپ ہی کی مایوں ہے۔۔۔۔۔

جانتا ہوں امی۔۔۔ لیکن ہمیں خبر ملی ہے کہ دشمن ملک آج ہمارے ملک کے ساتھ کچھ بہت غلط کرنے والا ہے۔۔۔ تو آج آنا ناممکن ہے۔۔۔ اس نے ٹھنڈی آہ بھری۔۔۔۔

کیا پتا بیٹا یہ غلط خبر ہو۔۔۔۔ بشریٰ بیگم نے آخری امید باندھی۔۔۔

امی یہ آپ اچھے سے جانتی ہیں کہ ہمیں آج تک کوئی غلط خبر نہیں ملی ہے۔۔۔ میں وعدہ کرتا ہوں کل صبح ہی آپ کے پاس ہوں گا۔۔۔۔

بیٹا یہ ڈائیلاگ آپ مجھے ایک ہفتے سے بول رہے ہیں لیکن آئے نہیں۔۔۔۔۔ ان کا منہ بن گیا تھا ۔۔۔۔۔

لیکن امی میں نے وعدہ صرف آج کیا ہے۔۔۔۔ اور آپکو پتا ہے میں  جب بھی آنے کا وعدہ کرتا ہوں تو ضرور آتا ہوں۔۔۔۔۔۔

سر سر۔۔۔۔۔ اعجاز ابھی فون پر ہی بات کر رہا تھا کہ ایک آفیسر اس کے روم میں آیا۔۔۔۔۔۔

اچھا امی میں بعد میں بات کرتا ہوں اللّٰہ حافظ۔۔۔۔ جی بولیں آفیسر کیا بات ہے۔۔۔ وہ فون بند کرتے ہوئے آفیسر کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔۔

سر کرنل وہاج کہہ رہے ہیں کہ آج آپ کی ٹیم کو اوور ٹائم ڈیوٹی کرنی پڑے گی رات نو سے تب تک جب تک آپ لوگ مطمئن نہ ہو جائیں کہ سب کلیئر ہے۔۔۔۔۔ وہ آفیسر ہاتھ پیچھے باندھے نظریں سامنے مرکوز کیے مؤدب انداز میں کھڑا ہوا تھا ۔۔۔۔

اوکے آفیسر آپ جاکر کیپٹن معید اور باقی تمام آفیسرز کو اطلاع کر دیجئیے کہ رات آٹھ بجے میجر اعجاز میٹنگ کریں گے سب میٹنگ روم میں وقت سے پہلے پہنچ جائیں۔۔۔۔۔

یس سر۔۔۔ وہ آفیسر اس کو سیلوٹ کر کے باہر نکل گیا۔۔۔۔۔

آفیسر کے نکلتے ہی وہ عرش سے بات کرنے کے لیے کال کر رہا تھا کہ اس کو ایک کام یاد آگیا اور وہ موبائل وہاں رکھ کر باہر نکلتا چلا گیا۔۔ جس وجہ سے ان دونوں کی بات ہی نہیں ہو پائی۔۔۔۔

______________ _____________

عرش جلدی باہر آؤ پارلر جانا ہے۔۔۔۔ رجا اور عرش کو پارلر جانا تھا لیکن عرش تھی کہ کمرے سے باہر ہی نہیں آ رہی تھی۔۔۔۔

ہاں آئی بس ایک کال کرنے دو۔۔۔۔ اندر کمرے میں ہی بیٹھے بیٹھے جواب دیا گیا۔۔۔

اففففففف کس کو کال کر رہی ہو چھوڑو بعد میں کر لینا۔۔۔۔ رجا کمرے میں آ گئی تھی۔۔۔

یار اعجاز کو کر رہی ہوں پتا نہیں وہ آئے بھی ہیں کہ نہیں۔۔۔

یار شام میں ملنا تو ہے بس چلو ہم ویسے ہی لیٹ ہو گئے ہیں۔۔۔۔ رجا عرش کا ہاتھ پکڑ کر باہر لے گئی۔۔۔۔

______________ ______________

آخر کار مایوں کا وقت بھی آگیا تھا.... فنکشن ہال میں رکھا گیا تھا جس کی سجاوٹ اتنے خوبصورت انداز میں کی گئی تھی کہ کچھ لوگ ستائش کی نظروں سے دیکھ رہے تھے تو کچھ لوگ آنکھوں میں حسد لیے ہر طرف نظر دوڑا رہے تھے۔۔۔۔۔
اعجاز اور معید ہر فنکشن کا ہال بک پہلے ہی کرا چکے تھے بس اس کی سجاوٹ کی دیکھ بھال شیری نے کی تھی۔۔۔۔۔
ہال میں ہر طرف گہما گہمی تھی ہر کوئی ہنس بول رہا تھا۔۔ 
سوائے ایک انسان کہ جو پورا پیلا جوڑا پہنے بالوں کی بیچ کی مانگ نکلے ان میں ٹیکا اٹکائے۔۔ لائٹ سا میک اپ کیے ہاتھوں اور کانوں میں چوڑیاں اور پھولوں کے زیورات پہنے سر پر دوپٹہ سجائے خوبصورت سی دولہن بنے برائیڈل روم میں اداس سا منہ لے کر بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔۔


کیا ہوا عرش تم اتنی اداس کیوں لگ رہی ہو۔۔۔ رجا جو عرش کو باہر لے جانے آئی تھی۔۔۔ اس کا اداس سا منہ دیکھ کر پوچھ بیٹھی۔۔۔۔

پتا نہیں یار بس دل گھبرا رہا ہے۔۔۔۔۔ اس نے رجا کو دیکھ کر کہا جو بلو اور گرین  ٹایپ کا شرارہ جس پر ملٹی کلر کی کڑھائی ہوئی تھی پہنے اس کے اوپر  گلابی رنگ کا دوپٹا اچھے سے سیٹ کیے جس پر شرارے جیسے کڑھائی کی گئی تھی۔۔۔ بالوں کے بیچ کی مانگ نکلے کرل کیے ان پر ‏‏بیندیا سجائے کانوں میں ٹاپس پہنے ہاتھوں میں ملٹی چوڑیاں ڈالے حسین لگ رہی تھی۔۔۔۔



اچھا یہ تو فطری عمل ہے جان۔۔۔ اس وقت تو ہر لڑکی کے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔۔ رجا اس کے گلے لگ کر بولی۔۔۔

ہاں شاید تبھی۔۔۔ اچھا تم بتاؤ باہر سب آگئے کیا۔۔۔

آاا ہاں ہاں۔۔ سب آگئے ہیں تم بھی چلو اب۔۔۔۔ رجا اس کو بتا ہی نہیں سکی کہ جس کی مایوں ہے وہ تو آیا ہی نہیں۔۔۔۔ اعجاز اور معید تو آج آئے نہیں۔۔۔۔۔۔۔
______________ _______________

اسلام علیکم سر۔۔۔۔ جب اعجاز میٹنگ روم میں پہنچا تو سب نے کھڑے ہو کر سلام کیا۔۔۔۔

وعلیکم اسلام آفیسرز بیٹھ جائیں پلیز۔۔۔ اس نے اپنا کیپ اتار کر ٹیبل پر رکھا۔۔۔

آفیسرز، ڈو یو نو وائی وی آر ہیر۔۔۔۔؟؟؟

یس سر۔۔۔

گریٹ سو آفیسرز ایس یو نو دیٹ کرنٹ کنڈیشن آف آور کنٹری ار نوٹ گوینگ ویل۔۔۔ وی آل ہیو بين اسکڈ ٹو ڈو ایکسٹره ٹائم ڈیوٹی، ہیو یو اینی پرابلم وید دیٹ۔۔۔۔۔؟؟؟
(Great, so officers  As you know that current condition of our country are not going well.. We all have been asked to do extra time duty, have you any problem with that..)

نو سر۔۔۔۔

اوکے آفیسرز!!!! ہم اپنی جان دیں دے گے لیکن وطن کو کچھ نہیں ہونے دے گے۔۔۔۔ اس نے ایک عزم سے کہا۔۔۔

ان شاءاللّٰہ سر۔۔۔۔

لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہٗ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ۔۔۔
نعرہ تکبیر۔۔۔۔

اللّٰہ اکبر۔۔۔۔۔۔

ناؤ گو آفیسرز اینڈ جوائن یور ڈیوٹیز۔۔۔۔۔

یس سر۔۔۔۔

وہ سب اس کو سیلوٹ کر کے باہر چلے گئے۔۔ ان کے جاتے ہی اِس کے چہرے پر آج کے فنکشن کا سوچ کر ایک اداس سی مسکراہٹ دوڑ گئی پھر تھوڑی دیر میں وہ بھی اپنی ڈیوٹی پر چلا گیا۔۔۔
________________ _____________

رجا اعجاز اور معید کہاں ہیں۔۔۔ جب عرش کو اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا تو اس نے پورے ہال میں نظر گھما کے دیکھ لیا لیکن وہ دونوں نظر نہیں آئے اس لیے اس نے رجا سے پوچھا۔۔۔۔

اففففف یار تم پہلے چل کر بیٹھو تو میں پھر بتاؤں گی۔۔۔۔ رجا اس کو بہلانے لگی۔۔۔

بتاؤ اب کہاں ہیں وہ دونوں۔۔۔ اس نے بیٹھتے ہوئے پوچھا۔۔۔

مجھے نہیں پتا یار۔۔۔ وہ عرش سے آنکھیں نہیں ملا پا رہی تھی۔۔۔

تم شیری کو بلاؤ۔۔۔۔ اس نے غصے سے کہا۔۔۔

شیری شیری۔۔۔ رجا نے اپنی جان بچ جانے پر شکر ادا کیا اور شیری کو آواز دی جو بلو کلر کی شلوار قمیض اس کے اوپر نیوی بلو کلر کی ویسٹ کوٹ پہنے ہاتھ میں واچ ڈالے پشاوری چپل پہنے ہینڈسم لگ رہا تھا۔۔۔۔



جی رجا آپی۔۔۔ اس نے اسٹیج پر آکر کہا۔۔۔

اعجاز اور معید کہاں ہیں۔۔۔ جواب عرش کی طرف سے آیا۔۔۔۔

وہ وہ۔۔۔ اس نے رجا کی طرف دیکھا جو مسلسل نفی میں سر ہلا رہی تھی۔۔۔

کیا وہ وہ بتاؤ بھی اب۔۔۔عرش کو غصہ آگیا آخر وہ کب سے پوچھ رہی تھی لیکن کوئی بتا ہی نہیں رہا تھا۔۔۔۔

وہ لوگ نہیں آئے بیٹا وہاں کچھ ایمرجنسی ہوگئی تھی اس لیے۔۔۔ جواب بشری بیگم نے دیا جو عرش کو غصے میں دیکھ کر اسٹیج پر آئی تھیں۔۔۔

کیا اور آپ لوگوں کو یہ بات صبح سے پتا ہے ہیں نا۔۔
لیکن کسی نے مجھے کیوں نہیں بتایا رجا تم نے بھی نہیں۔۔۔۔ وہ رونے لگ گئی تھی ۔۔۔۔

نہیں عرش مجھے بھی خود ابھی پتا چلا۔۔ سچ ہی تو کہہ رہی تھی رجا اس کو خود ابھی دولہا والوں کے آنے کے بعد پتا چلا تھا۔۔۔۔

ہاں بیٹا رجا صحیح کہہ رہی ہے اس کو نہیں پتا تھا۔۔۔ اور تم رو نہیں وہ لوگ کل آجائیں گے بیٹا 
ان شاءاللّٰہ۔۔۔۔ نصرت بیگم اور وزیر صاحب بھی آکر اس کو سمجھانے لگے تھے۔۔۔۔

لیکن وہ کسی کی نہیں سن رہی تھی اس کا دل اب کسی چیز میں نہیں لگ رہا تھا اس کو گھر جانے کی جلدی تھی بس کہ وہ گھر جاکر اس کو فون کر کے بہت سنائے یہ کوئی طریقہ ہے کہ اپنی ہی شادی میں دولہا ہی غائب ہے ۔۔
وہ جذبات میں آکر یہ بھول گئی تھی کہ اب وہ ایک میجر کی بیوی ہے یہ سب تو اس کو اب سہنا پڑے گا۔۔۔۔ وہ بھول گئی تھی کہ اعجاز کو سب سے زیادہ عشق ہی اپنے وطن سے ہے اگر اس پر کوئی مصیبت آ جائے تو وہ کیسے خوشی بنائیں۔۔۔۔ وہ یہ بھی بھول گئی تھی کہ اگر وہ اس کی جگہ پر ہوتی تو وہ بھی یہ ہی کرتی۔۔۔۔
_______________ ______________

ٹھاہ۔۔۔۔ ابھی ان لوگوں کو باڈر پر کھڑے مشکل سے دو تین گھنٹے ہی گزرے تھے کہ گولی کی آواز آئی۔۔

سر یہ آواز کہاں سے آئی۔۔۔؟؟؟ معید ایک دم چوکنہ ہوا۔۔۔۔

ڈونٹ نو معید میں بھی یہی دیکھ رہا ہوں۔۔۔ وہ آس پاس نظر دوڑاتے ہوئے کہا۔۔۔

ٹھاہ۔۔۔ ابھی وہ لوگ بات ہی کر رہے تھے کہ دوبارہ ایک اور گولی چلی۔۔۔

بی الرٹ آفیسرز۔۔۔۔ اعجاز کے کہتے ہی سب نے اپنی گنز تان لی۔۔۔۔۔

ٹھاہ ٹھاہ ٹھاہ ۔۔۔ اس نے یہ بولا ہی تھا کہ گولیوں کی بارش شروع ہوگئ ۔۔۔
اووووو شٹ ۔۔۔اس بار تو دشمن نے ہماری آبادی پر حملہ کیا ہے ۔۔۔
گو آفیسرز گو ٹیک یور پوزیشن ناؤ گو گو گو ہری اپ۔۔۔ اعجاز کے حکم دیتے ہی سب نے اپنی اپنی جگہ لے لی ۔۔۔
_______________ _______________

تھوڑی ہی دیر میں ہمارے سپاہیوں نے دشمن کے آدھے سے زیادہ بندے مار گرائے تھے۔۔۔۔اور کچھ ہمارے سپاہی بھی شہید ہوئے تھے اور کچھ زخمی ہوئے تھے 
ابھی بھی مقابلہ جاری تھا کہ اعجاز کی نظر وہاں ایک بچی پر پڑی جو اپنی گڑیا لینے اس طرف آ رہی تھی ۔۔۔۔

او گوڈ یہ بچی کہاں آرہی ہے معید تم ادھر سنبھالو میں اس بچی کو دیکھتا ہوں ۔۔وہ کہتے ہی آگے بڑھ گیا۔۔۔ 

یس سر !!! معید نے بولتے ہی ادھر دیکھا تو اس کی نظر سامنے ایک دشمن کی فوج کے سپاہی پر پڑی جو نشانہ باندھ رہا تھا ۔۔۔
سر ویٹ سر وہ گولی چلا دے گا ڈونٹ گو آئ سیڈ ڈونٹ گو وہ چلایا۔۔ 

شٹ اپ معید آئی ایم یور سینیئر نوٹ یو سو فوکس اون یور ڈیوٹی ۔۔۔۔ 
ٹھاہ ٹھاہ ۔۔۔۔  وہ یہ کہتے ہی آگے بڑھا تھا کہ یہ دو گولیوں کی آواز ایسی گونجی کہ فضا تھم سی گئی پرندوں کی چہچہاہٹ ختم ہوگئی یہاں ہمارا مقابلہ اختتام پر پہنچا۔۔۔۔۔
________________ ___________

To be continued 😇

So guyz yeh 2nd last episode hai In shaAllah last episode Tuesday ko upload hogi

Follow me on Instagram
@arsh_writes11

Do comments

⁦▶️⁩Share with friends

Comments

  1. Yrr major ko kia oa hoga yrr m bht dukhi hn ohh shitttt...... Yrrrrr😔😰😨😨😨😨😕😕😕😕☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️☹️😱😱😱😱😷😪😪😪😪

    ReplyDelete

Post a Comment