وطنِ عشق
قسط نمبر 3 (اُداسیاں)
بیگم صاحبہ کیا ہوا ہے آپ کو میں دیکھ رہا ہوں آپ آج بہت خاموش خاموش سی ہیں وزیر صاحب نے نصرت بیگم کو اپنے پاس بٹھاتے ہوئے کہا۔
کچھ نہیں وزیر صاحب بس عرش کی یاد آ رہی ہے عرش کو گئے ابھی صرف پانچ دن ہوئے ہیں اور یہ گھر کاٹ کھانے کو دور رہا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ اس گھر میں کوئی رہتا ہی نہیں میں تو یہ سوچ رہی ہوں کہ عرش نہ ہوتی تو ہمارا کیا ہوتا نصرت بیگم نے اداس لہجے میں کہا۔
ہاں یہ تو ہے عرش نہیں ہے تو گھر ویران سا ہو گیا ہے تبھی تو کہتے ہیں کہ بیٹیاں گھر کی رونق ہوتی ہیں خیر ہماری بیٹی ہماری رونق تو دو دن بعد واپس آ جائے گی آپ اپنا موڈ تو ٹھیک کریں وزیر صاحب نے نصرت بیگم کے ہاتھ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔
"ضروری نہیں روشنیاں چراغوں سے ہوں
بیٹیاں بھی گھروں میں اجالا کرتی ہیں"
__________ ________ _______
عرش کیا ہوا تم یہاں ایسے کیوں کھڑی ہو۔
رجا جو کب سے اپنے کمرے کی کھڑکی سے عرش کو دیکھ رہی تھی جو اتنی دیر سے آس پاس سے بیگانہ پہاڑوں کو گھورتی ہوئی ایک ہی پوزیشن میں کسی گہری سوچ میں کھڑی تھی اس کے پاس آتے ہوئے پوچھا۔
آج ان کا یونیورسٹی کے ٹور پر چھٹا دن تھا اور کل یہ لوگ واپس جانے والے تھے۔
کچھ نہیں یار مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ میری زندگی کا پہلا اور آخری سفر ہے اب میں شاید ہی پھر کبھی یہاں آؤ بس تبھی ان پہاڑوں کی خوشبو کو اپنے اندر اتار رہی ہوں
عرش بہت دکھی لگ رہی تھی۔
ارے ایسے کیسے ہاں پہلا ضرور کہہ سکتی ہو لیکن آخری کیوں میں ہوں نہ تمہیں یہاں لے کر آؤں گی ورنہ اپنے شوہر نامراد سے کہنا وہ تمہیں یہاں لے کر آئیں۔
رجا نے عرش کا موڈ ٹھیک کرنے کے لیے آخری جملہ شرارت سے کہا۔
اچھا آگر وہ لے کر نہ آئے تو۔۔ عرش آج واقعی بہت دکھی تھی۔
اوفو یار تم کیوں اتنا پریشان ہو رہی ہو یہ رجا نامی چیز ہے نہ تمہاری ساری خواہشیں پوری کرے گی۔
جب تک اس دنیا میں رجا ہے عرش کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ رجا نے گردن اکڑاتے ہوئے کہا۔
رجا یو نو واٹ تم میرے لیے خدا کی طرف سے ایک بہت خوبصورت تحفہ ہو میں تمہیں کبھی بھی نہیں کھونا چاہتی۔
اوہ بہن کون کافر تم سے الگ ہونا چاہے گا میں ادھر ہی ہوں تمہارے پاس۔۔۔۔ رجا کے بولتے ہی عرش اس کے گلے لگ گئی۔۔
"ایک دوست نے دوست سے کہا:
دوست کا مطلب کیا ہوتا ہے؟
دوست نے مسکرا کر کہا:
پاگل ایک دوست ہی تو ہے؛
جس کا کوئی مطلب نہیں ہوتا اور جہاں
مطلب ہو, وہاں دوست نہیں ہوتا...!"
____________ ________ _________
سر اپنے جو کام دیا تھا وہ ہوگیا ہے ہم نے اس شخص کے بارے میں ایک ایک چیز پتہ لگا لی ہے۔
سر وہ پہلے لڑکیوں کو اغوا کر کے اپنی رات گزاری کا سبب بناتا ہے پھر جب اس کا دل بھر جاتا ہے تو ان کو آگے بیچ دیتا ہے۔جب کہ سر اس کی خود کی دو بیٹیاں ہیں۔
کیپٹن معید اور میجر اعجاز اس وقت کرنل وہاج کے آفس میں کھڑے تھے۔
وہ دونوں مری سے واپس آ گئے تھے اور اب وہاج صاحب کو اس شخص کے بارے میں بتا رہے تھے۔
بہت اچھے آفیسرز! مجھے پتا تھا کہ آپ اور کیپٹن معید یہ کام کر سکتے تھے تبھی میں نے آپ دونوں کا انتخاب کیا۔
کرنل وہاج کے لہجے میں ایک مان تھا جو بخوبی محسوس کیا جا سکتا تھا۔
تھینک یو سر! دونوں ایک آواز میں بولے۔
،اوکے آفیسرز، ناؤ گو اینڈ جوائن یور ڈیوٹیز
یس سر! وہ دونوں کرنل وہاج کو سیلوٹ کر کے باہر آ گئے۔
کیپٹن معید کیا ہوا ہے آپ کی طبیعت ٹھیک ہے میں نے نوٹ کیا ہے آپ کل سے بہت چپ چپ سے ہیں۔
اعجاز نے باہر نکلتے ہی معید سے پوچھا۔
کیونکہ جو شخص بہت بولتا ہو اور ایک دم سے خاموش ہوجائے تو بہت عجیب لگتا ہے۔
جی سر ! سب ٹھیک ہے میں بس یہ سوچ رہا تھا کہ کیسے کیسے آدم کی اولاد بنت حوا کی عزت کو داغ دار کر دیتی ہے ۔ کیوں سر کیوں وہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کی بھی ماں، بہن، بیوی، بیٹی سب ہیں اگر ان کے ساتھ ذرا سی بھی اونچ نیچ ہوگئی تو وہ برداشت کرپائیں گے؟؟؟؟ آخر کیوں سر ان کی تربیت ایسی ہوتی ہیں کہ انہیں پتا ہی نہیں چلتا کہ وہ کیا صحیح کر رہے ہیں کیا غلط۔۔؟؟ اس کیوں کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔
سر یہ لڑکیاں بہت نازک ہوتی ہیں بہت معصوم ان کی تربیت پھول کی طرح کی جاتی ہے بہت سنبھال سنبھال کر رکھنا پڑتا ہے۔۔ آتے جاتے اٹھتے بیٹھتے انہیں یہ بتایا جاتا ہے کہ اپنے آپ کو باہر ڈھانپ کر نکلو۔ کیونکہ سب سے قیمتی چیز ان کے پاس ایک عزت ہی تو ہے جب تک وہ خود اپنی عزت کی حفاظت نہیں کریں گی خود کو بغیر ڈھانپے باہر نکلیں گی تو نفس کا مارا شخص خود پر کیسے قابو رکھے گا کیوں نہیں وہ ان کی طرف کھینچا چلا جائے گا۔
سر ایک مزے کی بات بتاتا ہوں اسلام میں عورت کو سات پردوں میں رہنے کا حکم ہے یہ بات سب کو پتہ ہے لیکن ماشاءاللہ سے لوگ اتنے اچھے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں آگر ہم اس بات پر عمل کریں گے تو اس معاشرے میں پیچھے رہ جائیں گے جو کہ ان کے لئے ایک بہت شرمناک بات ہوگی جبکہ ہمیں اس دنیا کی فکر چھوڑ کر آخرت کی فکر کرنی چاہیے ہمیں اس دنیا میں رہے کر اپنی آخرت سنوارنی چاہیے ہمیں اس دنیا میں بھیجا ہی اس لیے گیا ہے لیکن لیکن ہم نہ سمجھ انسان اس دنیا میں آکر اس کی رنگینیوں میں کھو کر اپنا مقصد بھول بیٹھے ہیں۔
بس اللہ ہمیں ہدایت دے (آمین)
معید تھوڑی دیر خاموش ہونے کے بعد پھر بولا۔
پر سر اس میں ساری غلطی صرف لڑکیوں کی نہیں ہم لڑکوں کی بھی ہوتی ہے۔ ہمیں چاہیے جب ایک لڑکا گھر سے باہر نکلے تو اسے سمجھایا جائے کہ باہر جا رہے ہو اپنی نظروں کو قابو میں رکھنا۔ کسی کی بہن بیٹی پر غلط نظر مت ڈالنا۔ تمہارے گھر میں بھی لڑکی ذات ہے اگر تم آج کسی کے ساتھ غلط کروگے تو یہ دنیا مکافات عمل ہے کل تمہارے ساتھ غلط ہوگا۔
معید اپنے آپ کو بہت بے بس محسوس کر رہا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ ایسے سارے حیوانوں کو جمع کر کے آگ لگا دے۔
وہ دونوں بات کرتے کرتے کمرے میں آ گئے تھے معید کے چپ ہونے کے بعد کمرے میں ایک عجیب سی خاموشی طاری ہوگئی تھی دونوں اپنی اپنی سوچوں میں مگن تھے۔ میجر اعجاز کے پاس بھی بولنے کے لئے لیے کچھ نہیں تھا۔ کیونکہ معید ٹھیک ہی تو بول رہا تھا۔
لڑکی ذات بہت معصوم، سادہ و شریف ہوتی ہے ۔
پر ہم لڑکیوں کو اتنا شریف نہیں ہونا چاہیے ہمیں اپنی طرف اٹھنے والی ہر نظر کے بارے میں پتہ ہونا چاہیئے کہ کون سی نظر کیسی نظر سے دیکھ رہی ہے۔
اللہ ہم سب لڑکیوں کی عزت کی حفاظت کرے (آمین)۔
______________ ________ ____________
To be continued 😇
Next epi will be upload on tuesday In ShaAllah
🔹Cmnt if you like
🔹Follow me on Instagram
@arsh_writes11
⚡Wattpad Link ⏬
https://my.w.tt/TqB4FRAdt7
Very nice 😍
ReplyDeleteAmazing 😍👌
ReplyDelete