قبولیت کی گھڑی
قسط نمبر ۲
"امی ابو نے طاہر بھائی کے لیے لڑکی دیکھی ہے، آپ دعا کریں کے فائنل ہو جائے۔"
زینب خوشی سے بولتے ہوئے کچن میں داخل ہوئی۔
جہاں رخسار بیگم افطاری کی تیاری کر رہی تھیں اور یسر'ی شربت بنارہی تھی۔
زینب کی بات سنتے ہی یسر'ی کہیں خیالوں میں کھو گئی۔۔۔۔ وہ ایسی ہی تھی جب بھی زینب کے گھر والوں کی بات ہوتی تو وہ کسی کے خیالوں میں کھو جاتی تھی۔۔۔۔
" ماشاءاللّٰہ! اللّٰہ پاک ان کے حق میں فیصلہ کریں۔"
رخسار صاحبہ نے بھی خوش ہوتے ہوئے حق میں ہونے کی دعا مانگی۔۔۔۔
" تمہاری کالج کی چھٹیاں کب ختم ہیں۔۔ تمہیں کب سے جانا ہے کالج۔۔۔؟؟؟؟"
زینب یسر'ی سے پوچھ رہی تھی کے وہ کالج کب جائے گی مگر یسر'ی تو خیالوں میں گم تھی اُس نے زینب کی بات نہیں سنی۔
یسریٰ کے کالج میں کچھ مسئلہ ہوگیا تھا تو ان لوگوں کو ایک ہفتے کی چھٹی دی ہوئی تھی۔۔۔
"یسر'ی کدھر گم ہو بہن؟"
زینب نے یسر'ی کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔
"اہاں! کہیں نہیں۔"
زینب کے ہاتھ رکھتے ہی یسر'ی خیالوں کی دنیا سے واپس آئی۔
"کیا ہوا یسر'ی تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے؟"
زینب نے یسر'ی کی فِکر کرتے ہوئے پوچھا۔
"جی جی بھابی میں ٹھیک ہوں بس یو ہی سر گھوم گیا تھا۔"
"یسر'ی ابھی تو پہلا روزہ ہے ڈیر خیال رکھو اپنا جاؤ آرام کرو باقی کام میں دیکھ لوں گی۔"
زینب نے یسر'ی کو آرام کرنے کا کہتے ہوئے اس کے ہاتھ سے جگ لے لیا۔
"یسریٰ بیٹا تم جا ہی رہی ہو تو زرا آمنہ کو بھی دیکھ لینا کب سے ارسلان کے ساتھ کھیل رہی ہے اس سے بولو اب بیٹھ کر قرآن پاک پڑھے۔۔۔۔"
رخسار بیگم نے یسریٰ کو کچن سے جاتے دیکھا تو بول اُٹھیں۔۔۔۔۔
وہ دھیمے لہجے میں جی امی کہتی باہر نکل گئ کیونکہ اب اس کا خود کا بھی دل کسی چیز میں نہیں لگنا تھا جب تک وہ اللّٰہ سے اپنی باتیں شیئر کر کے اپنا دل ہلکا نہیں کر لیتی۔۔۔۔
*************************
ہر طرف چڑیوں کی چہکار تھی، ہلکی ہلکی ہوا چل رہی تھی جو اپنے اندر پھولوں کی خوشبو لیے درختوں کے پتوں سے ٹکرا رہی تھی اور ایک بہت ہی رومینٹک سا ماحول بنا ہوا تھا۔ زریاب آنکھیں بند کئے ہوئے درخت سے ٹیک لگائے خوشبو میں مدھوش تھا کہ اچانک اس کے کانوں سے آواز ٹکرائی۔
"زریاب تو یہاں بیٹھا ہے اور میں ہر جگہ ڈھونڈ رہا تھا۔"
کامی نے زریاب کی کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔
کامی زریاب کا بیسٹ فرینڈ تھا۔
"کیا مصیبت ہے اچھا بھلا رومینٹک ماحول کا فالودہ بنادیا تم نے، اب بولو بھی کیوں ڈھونڈ رہے تھے مجھے۔"
زریاب نے ناک منہ چڑاتے ہوئے کہا۔
"اوہ آئی سی رومینٹک ماحول میں ہمارا شہزادہ کس شہزادی کے ساتھ تھا؟"
کامی زریاب کو چھیڑتے ہوئے بولا۔
"کم اون ضروری نہیں کہ ہر شہزادے کی شہزادی بھی ہو۔ میں تو یہاں چڑیوں اور ان پھولوں کی خوشبو کے ساتھ تھا۔"
زریاب نے سفید اور سرخ گلاب کے پودوں پر کھلے ہوئے پھولوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
"اچھا تو میں یہ بتانے آیا تھا کہ میں نے رات خواب میں تمہاری شادی دیکھی ہے۔"
کامی نے اپنی وہ بات بولی جس کے لیے وہ زریاب کو پوری یونیورسٹی میں ڈھونڈ رہا تھا۔
"واٹ! میری شادی! تم پاگل ہوگئے ہو۔ یو نو نا کہ میں نے شادی نہیں کرنی جس کو دیکھو میری شادی کے پیچھے پڑا رہتا ہے۔۔۔"
زریاب کامی کی بات کاٹ کر غصّے سے اٹھ کھڑا ہوا۔
"یار میں نے تو خواب دیکھا تو بتا دیا تم مجھ پر کیوں غصّہ کر رہے ہو۔"
کامی نے معصوم سی صورت بناتے ہوئے کہا۔
"واٹ ایور! تم اور تمہارے فضول سے خواب نے میرا سارا موڈ خراب کردیا۔"
زریاب منہ بناتے ہوئے واپس بیٹھ گیا۔
"اچھا نہ یار سوری۔"
کامی اس کے گلے میں ہاتھ ڈال کر بولا۔۔ تو اس نے غصے سے اس کا ہاتھ ہٹا کے جھٹک دیا۔۔۔
"اب تو بھائی سے ناراض ہو رہا ہے سوچ لے۔"
کامی نے بھی اپنی دوستی کا فائدہ اٹھایا کیوں کہ وہ جانتا تھا زریاب اس سے ناراض نہیں رہے سکتا تھا۔
"اچھا چل جانے دے کون سا تو بڑا پیر ہے جو خواب تیرے سچے ہوں گے۔"
زریاب نے کامی کا مذاق بناتے ہوئے کہا اور دونوں کی ہنسی فضا میں جا ملی۔
ہنسنا ہنسانا کس کو گوارہ نہیں ہوتا،
ہر مسافر زندگی کا سہارا نہیں ہوتا!
ملتے ہیں لوگ اس تنہا زندگی میں،
پر ہر دوست تم سا پیارا نہیں ہوتا۔!!
**********************
"بہت بہت مبارک ہو آپا آپ کو اور طاہر کو بھی میں آؤنگی ایک دو دن میں ملنے۔"
ریما بیگم جنہوں نے ابھی طاہر کا رشتہ پکا ہونے کی خبر سنی تھی خوشی سے اپنی بہن کو مبارک باد دے رہی تھیں۔
"بہت شکریہ، ہاں ضرور آنا زریاب کو بھی لے کر آنا بھئ شادی کی تیاریوں میں اس کی بہت ضرورت ہوگی۔
اچھا پھر بات ہوگی ابھی زینب کو بھی کال کرنی ہے۔"
یہ کہتے ہوئے سیما نے کال بند کردی اور کچن کی طرف بڑھیں۔
اور ریما بیگم زریاب کے بارے میں سوچنے لگی جو ابھی تک گھر واپس نہیں آیا تھا۔۔۔۔ دن با دن اس کی عادتیں بگڑتی جا رہی تھیں۔۔۔
سیما اور ریاض کے تین بچےتھے، دو بیٹے اور ایک بیٹی۔۔ بڑا طاہر اور چھوٹا علی۔ دونوں کے بیچ کی ایک بیٹی زینب جو ارشد کے ساتھ شادی ہو کر کراچی چلی گئی تھی۔
ریما، سیما کی چھوٹی بہن تھیں اور دونوں بہنیں اپنی فیملی کے ساتھ لاہور میں خوشحال زندگی گزار رہیں تھیں۔ ریاض صاحب کا کپڑے کا بزنس تھا اور ولید صاحب کا سمارٹ فون کا بزنس تھا۔ زریاب اور علی میں زیادہ فرق نہ تھا۔ علی زریاب سے ایک سال چھوٹا تھا مگر وہ انٹر کرتے ہی ریاض کے بزنس میں شامل ہوگیا تھا اور اب پورا بزنس سنبھال رہا تھا۔
زریاب اکلوتا تھا تبھی وہ بزنس میں نہیں جانا چاہتا تھا کیوں کہ وہ جانتا تھا اس کے پیچھے اتنا پیسہ ہے کہ آرام سے بنا کوئی کام کیے اس کی زندگی گزار جائےگی۔
**********************
تراویح پڑھ کر ارشد آیا تو تخت پر بیٹھ کر رخسار بیگم کے پاؤں دبا رہا تھا۔ زینب چائے لے کر آئی اور وہی بیٹھ گئی۔
"امی کی کال آئی تھی وہ بتارہی تھیں کہ طاہر بھائی کا رشتہ پکا کر دیا ہے اور عید کے بعد شادی ہے۔"
زینب نے چائے کا سپ لیتے ہوئے بتایا۔
"ارے واہ! یہ تو بہت خوشی کی بات ہے۔"
ارشد بہت خوش ہوا۔
"یاہو! اب تو لاہور جائیں گے بڑا مزہ آئے گا۔"
آمنہ ڈانس کرتی ہوئی کمرے میں آئی یسر'ی یہ سب دیکھ کر ہسنے لگی۔
"کیا ہوا بھئی بڑی خوش لگ رہی ہو۔"
یسریٰ نے آمنہ سے پوچھا۔۔۔
"آپی آپ کو پتہ ہے بھابی کے جو طاہر بھائی ہیں اُن کی شادی ہے عید کے بعد اور ہم سب بھی جائیں گے۔"
آمنہ تو ویسے ہی گھومنے کی شوقین تھی تو وہ بہت خوش تھی۔ مگر یسر'ی آمنہ کی بات سن کر اپنی خوابوں کی دنیا میں مگن ہوگئی۔
"خوابوں کی دنیا حقیقت سے بہت زیادہ خوبصورت ہوتی ہے… کیوں کہ وہاں کوئی خواہش ادھوری نہیں رہتی!"
×———×———×
جاری ہے۔۔۔
اپنی رائے ضرور دیں کیسی لگی آپ کو آج کی قسط۔۔؟
Follow me on Instagram
@arsh_writes11
Bht hi allaw thi epi❤️❤️
ReplyDeleteYusra meri fvrt hai😍
Whaaa umdaah lajab kia likha h apne bht ui lajawaab h bht mazaa aya zabrdast essi hi countinue rkhe apna haseen sa novel qabooliat ki ghari ap ne jo bhi kxh sich kr yh likha lkn sch m bht hi umdaa likha
ReplyDeleteSoch kr
DeleteZbrdst h ❤❤
ReplyDeleteAcha lkha hai ye episode bhi
ReplyDelete